کراچی: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو ڈالر کی صورتحال ایک دوسرے سے مختلف رہی، انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔
وزیراعظم کی جانب سے جون میں آئی ایم ایف پروگرام ہونے کے دعوے کے بعد اچھی قیمتوں کے خواہشمندوں کی جانب سے فروخت بڑھنے سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی قدرے بہتر ہوئی جس کے نتیجے ڈالر کے اوپن ریٹ یکدم 5 روپے کی کمی سے 303 روپے کی سطح پر بند ہوئے، اسکے برعکس انٹربینک مارکیٹ ڈالر کی قدر 37 پیسے کے اضافے سے 286.56 روپے پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جون میں پاکستان کو 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جس میں سے ایک تا دو ارب ڈالر کے قرضے چین نے رول اوور کرنے کا عندیہ دیا ہوا جو تاحال نہیں ہوسکا ہے جبکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا تسلسل جاری ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ انٹربینک پر ادائیگیوں کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ بتدریج بڑھتے جارہے ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب اور اوپیک ممالک نے بھی خام تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے، پاکستان کے درآمدی بل کا ایک بڑا حصہ خام تیل کی درآمدات پر منحصر ہے اور خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے منفی اثرات پاکستان کے درآمدی بل مرتب ہوسکتے ہیں۔
ان عوامل اور نئے انفلوز نہ آنے سے انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپیہ دباؤ کا شکار ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ طویل عرصے سے تاخیر کا شکار 6ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج میں سے بقیہ 2 ارب ڈالر بیرونی فنڈنگ گیپ کو حاصل کرنے کی کوششوں پر عمل پیرا ہے۔